پرانے وقتوں کی بات ہے کسی ملک کا بادشاہ مر گیا انکے بزرگوں نے فیصلہ کیا کہ جو بھی صبح سب سے پہلے شہر کا دروازہ پار کرے گا اسے تاج پہنا کر بادشاہ قبول کر لیا جائے گا - اگلے دن سب لوگ شہر کے دروازے کے پاس کھڑے ہو گئے اور اس خوش قسمت کا انتظار کرنے لگے کہ اچانک ایک بندر شہر کے دروازے سے اندر داخل ہوا اور اکثریت نے فیصلہ دیا کہ یہی ہمارا بادشاہ ہو گا انہوں نے تاج اس کے سر پر رکھا اور اس کے سامنے سر جھکا دیا۔ دن گزرتے رہے کہ کچھ عرصے بعد پڑوسی ملک کے بادشاہ نے حملہ کر دیا -وزیروں نے اطلاع دی تو بادشاہ سلامت چھلانگ لگا کر درخت جا چڑھے اور ادھر ادھر چھلانگیں لگانا شروع کر دیں- وزیروں نے عرض کی کہ بادشاہ سلامت کچھ کریں ہم خطرے میں ہیں، بندر نے جواب دیا ' دیکھ نہی رہے میں جو کر سکتا ہوں، کر تو رھا ہوں، غرض دشمن نے ملک پر قبضہ کر لیا اور بندر چھلانگیں لگاتا رہا- بد قسمتی سے الیکٹرانک میڈیا کی ترقی کے بعد پاکستانی صحافت کچھ ایسے ہی بندروں کے ہاتھ میں آگئی ہے جو چھلانگیں تو بہت مارتے ہیں لیکن سوائے خرابی کے کوئی تعمیری کام آج تک نہی کر سکے اور مزید بدقسمتی یہ کہ فی الوقت یہی گروہ اپنی چرب زبانی کی بدولت میڈیا ہاکس کا کردار ادا کر رہا ہے جو دوسروں کو تو اخلاق اور ضابطے کا درس دیتے نہی تھکتا لیکن خود اپنے اوپر کوئی ضابطہ لاگو نہی ہونے دیتا۔ کسی بھی سرمایہ دار کو معمولی فائدے کی خاطر آسمان پر بٹھا دینا تو ان کے لیے عام سی بات رہ گئی ہے- اب وقت آ گیا ہے کہ کراچی آپریشن کی طرح اس شعبے میں بھی ایک ہمہ گیر آپریشن کیا جائے اور مکروہ کرداروں سے اس کو پاک کیا جائے اور سنجیدہ اور مخلص لوگوں کو آگے لایا جائے اور یہ ذمہ داری حکومت اور معاشرے دونوں پر عائد ہوتی ہے- (عاصم)
MQM jo poray karachi maflooj kr raha hai us k bare m kuch kaho plz.
ReplyDeleteپرانے وقتوں کی بات ہے کسی ملک کا بادشاہ مر گیا انکے بزرگوں نے فیصلہ کیا کہ جو بھی صبح سب سے پہلے شہر کا دروازہ پار کرے گا اسے تاج پہنا کر بادشاہ قبول کر لیا جائے گا - اگلے دن سب لوگ شہر کے دروازے کے پاس کھڑے ہو گئے اور اس خوش قسمت کا انتظار کرنے لگے کہ اچانک ایک بندر شہر کے دروازے سے اندر داخل ہوا اور اکثریت نے فیصلہ دیا کہ یہی ہمارا بادشاہ ہو گا انہوں نے تاج اس کے سر پر رکھا اور اس کے سامنے سر جھکا دیا۔ دن گزرتے رہے کہ کچھ عرصے بعد پڑوسی ملک کے بادشاہ نے حملہ کر دیا -وزیروں نے اطلاع دی تو بادشاہ سلامت چھلانگ لگا کر درخت جا چڑھے اور ادھر ادھر چھلانگیں لگانا شروع کر دیں- وزیروں نے عرض کی کہ بادشاہ سلامت کچھ کریں ہم خطرے میں ہیں، بندر نے جواب دیا ' دیکھ نہی رہے میں جو کر سکتا ہوں، کر تو رھا ہوں، غرض دشمن نے ملک پر قبضہ کر لیا اور بندر چھلانگیں لگاتا رہا-
ReplyDeleteبد قسمتی سے الیکٹرانک میڈیا کی ترقی کے بعد پاکستانی صحافت کچھ ایسے ہی بندروں کے ہاتھ میں آگئی ہے جو چھلانگیں تو بہت مارتے ہیں لیکن سوائے خرابی کے کوئی تعمیری کام آج تک نہی کر سکے اور مزید بدقسمتی یہ کہ فی الوقت یہی گروہ اپنی چرب زبانی کی بدولت میڈیا ہاکس کا کردار ادا کر رہا ہے جو دوسروں کو تو اخلاق اور ضابطے کا درس دیتے نہی تھکتا لیکن خود اپنے اوپر کوئی ضابطہ لاگو نہی ہونے دیتا۔ کسی بھی سرمایہ دار کو معمولی فائدے کی خاطر آسمان پر بٹھا دینا تو ان کے لیے عام سی بات رہ گئی ہے- اب وقت آ گیا ہے کہ کراچی آپریشن کی طرح اس شعبے میں بھی ایک ہمہ گیر آپریشن کیا جائے اور مکروہ کرداروں سے اس کو پاک کیا جائے اور سنجیدہ اور مخلص لوگوں کو آگے لایا جائے اور یہ ذمہ داری حکومت اور معاشرے دونوں پر عائد ہوتی ہے-
(عاصم)