Door-E-Fitan By Orya Maqbool Jan


Related Post:

1 Response to "Door-E-Fitan By Orya Maqbool Jan"

  1. ملک " شام اور صدر بشار الأسد "

    لیجئے اب شام کی باری ہے۔ ’انسان دوستی ‘ کے جذبات سے مغلوب مغربی طاقتیں فوجی مداخلت کے لئے پر تول رہی ہیں۔ جیسا کہ اس قہر میں کچھ کمی رہ گئی ہو، اسلامی ممالک بھی شام کے مسئلے پر دودھڑوں میں بٹ گئے ہیں… ایک مسلمان ملک بشار الاسد کی حمایت کررہا ہے جبکہ بعض مسلم اور خلیجی ممالک اس کے خلاف ہیں۔ یہ حال ہے ان کے نفاق کا ،لیکن دنیا بھرکے مسلمان غیر ملکی سازشوں کو اپنے مسائل کی وجہ گردانتے ہیں۔ حقیقت یہ ہے کہ ہماری مشکلات کی وجہ یہ ہے کہ ہم اپنے مسائل خود حل کرنے کے قابل نہیں ہیں۔ ہوسکتا ہے کہ غیروں کی سازشیں بھی ہوں، لیکن مسلمانوں پر تاک کربرق صرف اس لئے گرتی ہے کہ ہماری نااہلی انہیں ایسا کرنے کی دعوت دیتی ہے۔

    بشار الاسد بعض مسلم ملکوں کے لئے کس خطرے کا باعث ہیں؟ اس کے باوجود وہ انہی کو اقتدار سے ہٹانے پر تلے ہوئے ہیں، چاہے اس مقصد کے لئے اُنہیں مغربی طاقتوں کے مہرے کیوں نہ بننا پڑے۔جب اسلامی ممالک شام کی سرزمین پر ناقابل فہم اورغیر واضح مقاصد کے لئے برسر ِ پیکار ہوں تواسرائیل کو اس سے زیادہ اور کیا چاہیے؟کہا گیا ہے کہ شام کے آمر حکمران نے کیمیائی ہتھیار استعمال کیے ہیں اور یہ بات ناقابل ِ برداشت ہے۔ عراق کے صدام حسین نے بھی ایران کے خلاف کیمیائی ہتھیار استعمال کیے تھے مگر اس وقت تو امریکہ کی جبین شکن آلود نہ ہوئی، بلکہ (سی آئی اے کی افشاہونے والی دستاویزات کے مطابق)اس نے خلا سے لی گئی تصاویر سے ایرانی تنصیبات کی معلومات بھی عراق کو فراہم کیں۔ اس کی وجہ سے ایران اس جنگ میں فتح حاصل نہ کر سکا۔ شام میں کیمیائی ہتھیاروں کی موجودگی اور ان کے استعمال پر ظاہر کیا جانے والا اشتعال عراق جنگ کی یاد دلاتا ہے جب یہ کہا گیا کہ عراق کے پاس وسیع پیمانے پر تباہی پھیلانے والے ہتھیار ہیں ۔ اگرچہ کوئی ثبوت نہیں تھا کہ صدام حسین کے پاس ایسے غیر روایتی ہتھیار موجود ہیں لیکن جارج بش اور اس کے ہم خیال جنگ کرنے پر تلے ہوئے تھے۔ اُنہیں جو مرضی دلیل دی جاتی، وہ سمجھنے کے لئے تیار نہ تھے۔ اب ان کا ہدف شام ہے اور کم وبیش ویسی ہی منطق گردش میں ہے۔

    ( ایاز امیر )

    ReplyDelete